جیسا کہ اس دعا کا اشارۃً تذکرہ میں پچھلے ابواب و اوراق میں کرچکا ہوں کہ حسب موقع اس دعا کو تحریر کروں گا۔ چنانچہ جواہر خمسہ وغیرہ میں تحریر ہے کہ اگر زاہد کو کوئی خطرہ نیک و بد یعنی سعد و نحس کا پیش آوے تو اس کو چاہیے کہ اس خطرے کو دل میں جگہ نہ دے اور کسی وقت کو منحوس نہ سمجھے وغیرہ وغیرہ میں مولف موصوف کے ان جملوں کا ان دلائل کے ساتھ اس وجہ سے قابل نہین ہوں کہ اگر اوقات سعدو نحس یا بہ الفاظ دیگر۔ الفاظ سعد و نحس کسی اہمیت کے حامل نہ ہوتے تو یہ الفاظ زبان زد خاص و عام نہ ہوتے اور نہ ان کا کوئی وجود ہی وہوتا سب سے بڑا ثبوت اس سعد ونحس کی موجودگی اور اس کے اثرات کا یہ ہے کہ عاملین کا مگار نے اپنی کتابوں میں اس کے وجود کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے اثرات کا خود اقرار کیا ہے اور اگر واقعی یہ دونوں جملے بے معنی ہیں تو اب میرا سوال ہے کہ مشتری کو سعد اکبر اور زحل کو نحس اکبر یا زہرہ کو سعد اصغر اور مریخ کو نحس اصغر عاملین کیوں قرار دیتے ہیں اور پھر دعائے سعد وقت اور نحس کا عالم وجود میں آنا کیا معنی لہذا ماننا پڑے گا کہ یہ دونوں الفاظ بامعنی اور بااثر ہیں۔ جن سے قلوب انسانی متاثر ہوتے رہتے ہیں اور جن کے اثرات سے سیارگان بھی محفوظ نہیں رہتے۔ لہذا اس کتاب کے ناظر کو اگر وہ جستجوئے علم و عمل کا شائق ہے۔ میرا یہی مشورہ ہوگا کہ جب وہ چلہ کشی کے تمامی ارکان کو پورا کرتے ہوئے پھر بھی اپنے مقصد میں ناکام رہے تو اس کو یقین کر لینا چاہیے۔ ستارے اس کے حق میں یقیناً نحس اثرات کی ضیا باری کر رہے ہیں۔ لازم ہے کہ وہ قبل شروع عمل روزانہ طلوع اور غروب آفتاب کےو قت بعد نکالنے صدقہ جو کچھ ممکن اور میسر ہو نو بار اس دعائے دافع نحوست کواکب کو ضرور پڑھے اور پھر عمل کو شروع کرے۔ انشاء اللہ اس مرتبہ ضرور کامیاب ہوگا۔ دعا دافع نحوست کواکب یہ ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم اللھم یا علی یا عظیم یا ھادی یا قدیم یاجلیل یا متکبر یا خالق من فی السموات والارض اللھم انا نستعینک اللھم احفظنی من نحوسۃ الشمس والقمر والمریخ والعطارد والمشتری والزھرۃ والزحل والراس والذنب بحق یا اللہ یا احد یا صمد یامن لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد۔
اس کے بعد ایک بار اور اگر تسخیر ارواح اور ان کی امداد کا بھی خواہشمند ہے تو سات بار اس دعا کو پڑھے اور وہ دعا متذکرہ یہ ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم اللھم خذمنی وتقبل وافتح علی ابواب کل خیر کما فتحت علی انبیاءک برحمتک یا ارحم الراحمین وصلی اللہ علی خیر خلقہ محمد والہ اجمعین۔